Pages

Thursday 30 April 2015

کلرکوں کی ہڑتال "کرپٹ حکومت" کے خلاف



ابھی کچھ عرصہ پہلے مجھے ایک دوست کے ہمراہ ضلع کچہری جانے کا موقع ملا جہاں سب سرکاری محکموں کے ضلعی دفاتر واقع ہیں۔ اسی لیے  یہاں تل دھرنے کو بھی جگہ نہیں ہوتی۔ اکثر لوگ صبح سے شام تک یہاں کھڑے اپنے کام نکلوانے میں لگے رہتے ہیں اور اکثر فائلیں یہاں پڑی پڑی سڑ جاتی ہیں یا پھر انہیں دیمک کھا جاتی ہے۔

بظاہر پرسکوں نظر آنے والی ان عمارتوں کے اندر کرپشن کا جتنا بازار گرم ہوتا ہے اس کے بارے میں وہی لوگ جانتے ہیں جن کو ان سے واسطہ پڑا ہو۔ بے شمار لوگ ان کی وجہ سے اپنی زندگی بھر کی کمائی لٹا دیتے ہیں اور ایسے لوگ بھی ہوتے ہیں جو یہاں چکر لگاتے لگاتے قبر میں اتر جاتے ہیں مگر اپنا جائز کام نہیں کروا پاتے۔

ایک میز سے دوسری میز تک فائلیں لے جانے کیلئے کلرکوں کو نوٹوں کی خوشبو سنگھانی پڑتی ہے اور ایسا شاذ و نادر ہی ہوتا کہ سفارش یا رشوت کے بغیر کسی کا کام ہو جائے۔ ایماندار لوگ یہاں بھی موجود ہوتے ہیں مگر ان کی تعداد آٹے میں نمک کے برابر ہوتی ہے۔

میں اس دن کا ذکر کر رہا تھا جب میرا اسی کچہری سے گزر ہوا۔ کیا دیکھتا ہوں کہ آگے سے ایک بڑآ جلوس آ رہا ہے جس کے شرکاء بہت پرجوش انداز میں نعرہ زنی کر رہے تھے۔ ان کے نعرے کچھ اس قسم کے تھے:
کرپٹ حکومت مردہ باد
نا اہل چیف سیکرٹری مردہ باد
نااہل حکومت مردہ باد

میرے دل میں یہ بات آئی کہ یقینا عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے اور شاید وہ اس کرپشن کلچر کے خلاف احتجاج کرنے کیلئے اسی جگہ پر آئے ہیں جو کہ کرپشن کا گڑھ ہے۔

مگر جیسے ہی میں جلوس کے قریب پہنچا تو یہ دیکھ کر میرے ہاتھوں کے طوطے اڑ گئے کہ یہ ہڑتال کلرک کر رہے تھے۔ وہ اپنے ساتھ ہونے والی "زیادتیوں" پر صدائے احتجاج بلند کر رہے تھے اور اپنے ساتھ انصاف چاہتے تھے۔ ان کے منہ سے کرپٹ حکومت مردہ باد والے نعرے سن یکدم میری ہنسی چھوٹ گئی اور ساتھ کھڑا دوست مجھے یوں حیرت سے دیکھنے لگا جیسے میں پاگل ہو گیا ہوں!!!
مکمل تحریر >>