Pages

Monday, 5 May 2014

گھن چکر

ہر روز صبح اخبار کا مطالعہ کرنے کے بعد ذہن میں خبروں کا ایک ملغوبہ سا بن جاتا ہے۔ پھر اس ملغوبے سے سوالات نمودار ہوتے ہیں۔  یہ سوالات آپس میں ٹکراتے ہیں اور پھر اتنا شور اٹھتا ہے کہ دماغ سائیں سائیں کرنے لگتا ہے۔آج اکیلا دماغ کھپانے کا دل نہیں کر رہا چنانچہ کیوں نہ اس "گھن چکر" میں شریک کر کے آپ کے دماغ کی بھی لسی بنائی جائے۔

سب سے پہلے آتے ہیں بین الاقوامی حالات کی طرف۔ اس لیے کہ ہمارا تعلق اس قوم سے ہے جسے اپنے حالات سے زیادہ دوسروں کے حالات کی ٹوہ رہتی ہے۔ اپنے ملک میں کوئی تباہی بھی آ جائے تو کوئی گل نئیں۔ گھر کا معاملہ ہے گھر والے نپٹ لیں گے۔ دوسرے ملکوں میں مکھیاں بھی مر جائیں تو اس پہ آنسو بہانا ہم اپنا پیدائشی حق سمجھتے ہیں آخر "سارے جہاں کا درد جو ہمارے جگر میں ہے"۔
بات کہاں سے کہاں پہنچ گئی۔خبریں ہیں اخوان المسلمین کے بارے میں، جن کے سینکڑوں کارکنوں کو مصر کی عدالتوں نے سزائے موت سنائی ہے۔مصر ایک اسلامی ملک ہے۔ جامعہ الازہر بھی مصر میں ہے،جس کے مفتی اعظم ایک نامور اسلامی سکالر ہیں۔دوسری طرف اخوان بھی ایک اسلامی جماعت ہے مگر الازہر کے مفتی لادینی نظام کے علمبردار سیسی کے ساتھ کھڑے ہیں۔ سلفی جو کہ اسلام پر کٹر پن کی حد تک یقین رکھتے ہیں انہوں نے بھی سیسی کی حمایت کا اعلان کر دیا ہے۔ کچھ سمجھ نہیں آرہی۔چلیں مصریوں کو چھوڑیں وہ تو ٹھہرے فرعون کے وارث۔سعودی عرب کی طرف آتے ہیں۔

سعودی عرب جہاں آل سعود کے پرچم تلے شرعیت نافذ ہے۔ ملک کے تمام قوانین شرعیت کے عین مطابق ہیں اور کہیں بھی کسی بدعت اور گناہ کا شائبہ تک نہیں۔دوسری طرف اخوان نے 80 سال کی جدوجہد کے بعد کامیابی حاصل کی ۔ شرعیت کے نام لیواؤں کو اس پر خوشی کے شادیانے بجانے چاہئے تھے مگر انہوں نے چپ کا روزہ رکھ لیا۔۔۔ شاید اس جمہوری جیت سے کسی کے تخت کو خطرہ لاحق تھا یا پھر وہ اس جیت کو بھی غیر اسلامی سمجھتے تھے۔ جب لادینی قوتوں نے محمد مرسی اور اخوان کا تختہ الٹا توسعودی عرب نے اربوں ڈالر کی امداد کے ساتھ ان کی حمایت کا اعلان کر دیا۔ شاید سیسی کی آمریت جس کے ہاتھ ہزاروں بے گناہوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں شرعیت کے عین مطابق ہے یا پھر۔۔۔۔۔ یہاں بھی کچھ سمجھ نہیں آ رہی۔

"لادین" مصر میں تو اخوان پر پابندی بنتی تھی مگر سعودی عرب میں اس پابندی کے کیا معنی۔کیا وہاں بھی اسلام کا داخلہ منع ہے۔ امریکہ ایک مادر پدر آزاد ملک ہے۔ ہم  جنس پرستوں کا سرپرست اعلی اور اسلام کا کھلا دشمن۔ افغانستان عراق اور پوری دنیا کے مسلمانوں کا قاتل۔۔۔۔۔لیکن ذرا رکیے: یہ قاتل امریکی افواج سعودی عرب میں کیاکر رہی ہیں۔ کھجوریں کھانے تو نہیں آئیں۔حافظ سعید صاحب فرماتے ہیں کہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے خلاف جہاد جائز ہے تو پھر خدا نخواسطہ سعودی عرب کے خلاف بھی؟ آخر آل سعود کا شمار امریکہ کے چند بڑے اتحادیوں میں ہوتا ہے۔

باطل ، غاصب اور "لادینی"حکومتوں کے ساتھ گٹھ جوڑ رکھنے والی حکومتوں کے بارے میں کیا فرماتے ہیں علمائے دین۔ کیا وہ خود بھی باطل نہیں ہوتیں؟

"نہیں نہیں۔ایسی کوئی بات نہیں" ایک صاحب اپنے کالم میں فرما رہے ہیں " سیسی نے مرسی کو ہٹایا کیونکہ وہ اپنی پسند کا اسلام نافذ کر رہا تھا" تو کیا سیسی اب اپنی پسند کا اسلام نافذ کرے گا اسلام کی نام لیوا آل سعود کی مدد سے؟ "امریکہ فوجیں سعودی عرب میں مقامات مقدسہ کی حفاظت کے لئے ہیں۔ایران کی طرف سے حملے کا خدشہ ہے" تو کیا وہ "قاتل"امریکہ جس کے خلاف جہاد جائز ہے ہمارے مقدس مقامات کی حفاظت کرے گا۔ بات کچھ  ہضم نہیں ہوتی۔اور ایرن مقامات مقدسہ پہ  حملہ کیوں کرے گا؟ وہ بھی تو ایک شریعی ملک ہے۔ 

کچھ سمجھ نہیں آرہی۔سب اسلام کا نفاذ چاہتے ہیں یا سب اسلام کو جڑ سے اکھاڑنا چاہتے ہیں۔ کسی کے خلاف جہاد جائز نہیں یا پھر سب کے خلاف جہاد جائز ہے۔اور یہ جہاد ہے کیا  پہلے یہ تو بتائیں؟ ہر طرف تضاد ہی تضاد ہے۔ کہیں ایسا تو نہیں کہ تو نہیں کہ یہ امریکہ،اخوان،سعودی عرب، سیسی،جہادی ایک ہی ہیں جو مل کر ہمیں بیوقوف بنا رہے ہیں؟

پس تحریر: باتیں آپس میں گڈمڈ ہونے لگی ہیں۔میرا دماغ پنکھے کی طرح گھومنے لگا ہے اورآپ کا دماغ بھی یقینا چکرا رہا ہوگا۔اس لیے اپنے ملکی حالات کا گھن چکر پھر کبھی سہی۔کہیں ایسا نہ ہو کہ میں بلاگ لکھنے اور آپ پڑھنے کے قابل نہ رہیں۔

7 comments:

علی نے لکھا ہے کہ

گول مال ہے بھائی سب گول مال ہے

محمد اسلم فہیم نے لکھا ہے کہ

آپ نے تو ہمیں بھی گھن چکر بنا ڈالا

ayaz khan نے لکھا ہے کہ

آپکے کال پر تبصرہ کرنے کا صبح سویرے کوئی ارادہ نہیں ۔۔ لیکن ایک بات یہ یاد رکھیں جہاد اسلام کا ایک عظیم رکن ہے۔ اگر آج کل لوگوں نے اپنے مفادات کی جنگ کو جھاد کا نام دیا ہے تو وہ لوگ غلط ہیں نہ کہ جہاد۔۔ جھاد کیا ہے ؟ یہاں کمپیوٹر پر بیٹھ کر اپنی دانشوری نہ بگھاریں کسی مسجد جا کر اپنے چارلس اور باٹا کے جوتے اتار کر اور با ادب ہو کر چٹائی پر بیٹھ کر مسجد کے امام سے پوچھے ۔۔ ان شاء اللہ آپ کو چکر نہیں آئے گے ۔ والسلام

جوانی پِٹّا نے لکھا ہے کہ

لفظ شرعیت نہیں،بلکہ غالباً شریعت لکھا جاتا ہے۔
مولانا۔ سمجھ بات سب کو آتی ہے لیکن امت کے اماموں کے خلاف بولنا مناسب نہیں۔ آخر اولی الامر ہیں وہ تمام مسلمانوں کے غالباً۔

حمزہ نیاز نے لکھا ہے کہ

ایاز بھائی آپ کے موقف کا احترام کرتا ہوں مگرجب مرنے والا بھی شہید ہو اور مارنے والا بھی تو پھر ذہن میں ایسے سوالات تو اٹھتے ہی ہیں۔ باقی امام مسجد نے تو ایسے سوالات سننے سے پہلے ہی کفر کا فتوی صادر کر دینا ہے۔اس لئے ان سے توبہ ہی بھلی۔

حمزہ نیاز نے لکھا ہے کہ

"جوانی پٹا" صاحب غلطی کی نشاندہی کرنے کا شکریہ۔ اصل میں موبائل پہ رومن اردو لکھ لکھ کر اپنی اردو کا بیڑہ غرق کر دیا ہے۔ امید ہے آئندہ بھی ایسے ہی اصلاح کرتے رہیں گے۔

حمزہ نیاز نے لکھا ہے کہ

علی بھائی اس گول مال نے ہمیں اتنا کنفیوز کر رکھا ہے کہ کچھ سمجھ نہیں آ رہا کہ ہم کس سمت جا رہے ہیں۔

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔